زمزم کا کنواں کبھی خشک کیوں نہیں ہوتا؟ مکمل سائنسی تحقیق.

زمزم کا کنواں مکہ مکرمہ کی مسجد الحرام کے صحن میں واقع ہے اور اسلام کے مقدس ترین مقامات میں شمار ہوتا ہے۔ اس کنویں کی تاریخ تقریباً چار ہزار سال پرانی ہے، جب حضرت ابراہیمؑ نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ اور زوجہ حضرت ہاجرہؑ کو اللہ کے حکم سے بے آب و گیاہ وادی میں چھوڑا، اور حضرت ہاجرہؑ نے پانی کی تلاش میں صفا اور مروہ کے درمیان دوڑ لگائی۔ اسی تلاش کے دوران حضرت اسماعیلؑ کے قدموں کے نیچے سے یہ چشمہ پھوٹا، جو آج بھی "زمزم” کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اس کی موجودہ گہرائی تقریباً 30 سے 35 میٹر تک ہے۔ کنویں کے اوپری 13.5 میٹر کی تہہ نرم مٹی، ریت، اور بجری پر مشتمل ہے جبکہ نیچے کی 17 سے 21 میٹر گہرائی تک چٹانی تہہ موجود ہے، جس میں قدرتی دراڑیں اور خلاء پانی کو جذب کرنے اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہی وہ مقام ہے جہاں بارش کا پانی زیر زمین بہتا ہوا جمع ہوتا ہے۔ اس ذخیرے کو سائنس کی زبان میں "Confined Aquifer” کہا جاتا ہے۔

زمزم اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر اور سعودی جیولوجیکل سروے نے جدید تحقیق اور زیر زمین سروے کے ذریعے یہ ثابت کیا ہے کہ زمزم کا کنواں وادی ابراہیم کے نیچے موجود آبی ذخیرے سے جُڑا ہوا ہے۔ یہ آبی نظام قریب کی پہاڑیوں سے بہنے والے بارش کے پانی کو سمیٹ کر زیر زمین جمع کرتا ہے۔ اس علاقے میں پانی کا قدرتی ریچارج سسٹم موجود ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ جو پانی نکالا جاتا ہے وہ بارشوں کے ذریعے دوبارہ اس ذخیرے میں شامل ہو جاتا ہے۔ یہ ذخیرہ تقریباً 60 مربع کلومیٹر رقبے پر محیط ہے۔



عام دنوں میں زمزم کے کنویں سے تقریباً 9 لاکھ 50 ہزار لیٹر پانی نکالا جاتا ہے۔ جبکہ حج، عمرہ، یا رمضان کے دنوں میں یہ مقدار بڑھ کر روزانہ 15 سے 20 لاکھ لیٹر تک پہنچ جاتی ہے۔ اتنی بڑی مقدار میں پانی نکالنے کے باوجود، کنواں نہ صرف جاری رہتا ہے بلکہ پانی کی سطح میں کوئی خطرناک کمی بھی نہیں آتی۔جب زم زم کے مقدس کنویں کی پانی کی فراہمی کی صلاحیت کو جانچنے کے لیے ایک غیر معمولی تجربہ کیا گیا تو حیران کن نتائج سامنے آئے۔

اس تجربے کے دوران جب کنویں سے 8,000 لیٹر فی سیکنڈ (یا 282 کیوسک) کی حیرت انگیز اور مسلسل رفتار سے پانی نکالا گیا۔ یہ پمپنگ کا عمل پورے 24 گھنٹے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا۔ اس شدید نکاسی کے نتیجے میں، کنویں میں پانی کی سطح میں ابتدائی طور پر تقریباً 10 میٹر (یا 33 فٹ) کی کمی واقع ہوئی۔ جیسے ہی پمپنگ روکی گئی، کنویں میں پانی کی سطح صرف 11 منٹ کے اندر دوبارہ اپنی معمول کی سطح تک پہنچ گئی۔ یہی وجہ ہے کہ صدیوں سے کروڑوں لوگ پانی پی رہے ہیں لیکن اس پانی کے ذخیرے میں ذرا بھی کمی نہیں آ رہی۔

زمزم کا کنواں نہ صرف روحانی معجزہ ہے بلکہ ایک سائنسی حقیقت بھی ہے۔ ہزاروں سال سے بغیر رکے جاری رہنے والا یہ کنواں جدید ٹیکنالوجی، قدرتی نظام، اور ذمہ دارانہ انسانی نگرانی کا حسین امتزاج ہے۔ جب تک ہم اس نعمت کی قدر کرتے رہیں گے اور اس کے نظام کو محفوظ رکھیں گے، زمزم کا پانی ان شاء اللہ کبھی ختم نہیں ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے