نیا انداز، پرانی بائیک: سوزوکی نے پاکستان میں دو نئے ماڈلز متعارف کروا دیے.

پاک سوزوکی موٹرز نے حال ہی میں اپنی مقبول بائیکس GS150 اور GD110S کےنئے ڈیزائنز کا اعلان سوشل میڈیا پر بڑے جوش و خروش سے کیا، جس میں کہا گیا کہ "انتظار ختم ہوا”اور دعویٰ کیا کہ یہ بائیکس اب "جدید اور اسٹائلش” ڈیزائن کی حامل ہیں۔تاہم، جب صارفین نے ان ماڈلز کا گہرائی سے جائزہ لیا تو یہ بات سامنے آئی کہ یہ تبدیلی محض ظاہری ہے۔ نہ تو انجن میں کوئی فرق آیا ہے، نہ ہی کوئی نئی ٹیکنالوجی شامل کی گئی ہے، اور نہ ہی کارکردگی یا حفاظتی خصوصیات میں کسی قسم کی بہتری کی گئی ہے۔

GD110S میں جزوی گرافیکل تبدیلی کی گئی ہے، جیسے اسٹیکر میں "D” کے حرف کو زیادہ نمایاں کرنا، جبکہ GS150 پر پہلے سے موجود "S” کے لوگو کو ہٹا کر مکمل "SUZUKI” لفظ کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ تبدیلیاں صرف جمالیاتی پہلو سے کی گئی ہیں، اور مکینیکل یا تکنیکی طور پر ان ماڈلز میں کوئی بہتری نہیں لائی گئی۔



یہ اپڈیٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کمپنی نے کچھ دن قبل اپنی موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ یہ اضافہ حالیہ وفاقی بجٹ 2025–26 میں نافذ کردہ NEV لیوی کے بعد کیا گیا۔ اب GD110S کی قیمت 369,900 روپے جبکہ GS150 کی قیمت 399,900 روپے تک پہنچ چکی ہے، جو کہ ابتدائی سطح کی موٹر سائیکلوں کے لیے خاصی زیادہ تصور کی جا رہی ہے۔

ان قیمتوں میں اضافے کے باوجود موٹر سائیکلوں کی کارکردگی، ایندھن کی بچت، یا جدید سہولیات کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ اپ گریڈ نہیں کیا گیا، جس پر صارفین کی جانب سے شدید تنقید سامنے آئی ہے۔ سوشل میڈیا اور موٹر سائیکل صارفین کے حلقوں میں یہ شکایات عام ہیں کہ پاکستانی کمپنیاں اکثر اوقات صرف اسٹیکر یا رنگ تبدیل کر کے انہیں نئے ماڈلز کے طور پر پیش کرتی ہیں، جبکہ بنیادی طور پر وہی پرانی ساخت اور خصوصیات برقرار رکھی جاتی ہیں۔

عوامی ردعمل میں صارفین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اب تک ان ماڈلز میں ڈیجیٹل میٹر، فیول گیج، گیئر انڈیکیٹر، یا LED ہیڈلائٹس جیسے بنیادی فیچرز تک شامل نہیں کیے گئے۔ موجودہ مہنگائی اور صارفین کی بڑھتی ہوئی توقعات کے پیش نظر، صرف ظاہری تبدیلیاں اب انہیں متاثر کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

یہ رجحان پاکستانی موٹر سائیکل انڈسٹری میں ایک مستقل روایت بن چکا ہے جہاں تکنیکی ترقی کی بجائے مارکیٹنگ پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ کمپنیاں صارفین کی ضروریات اور معیار زندگی کے مطابق حقیقی اور معنی خیز بہتریاں متعارف کروائیں،

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے