روس کا مسافر بردار طیارہ حادثے کا شکار،50 افراد لقمہ اجل بن گئے.

روس کے مشرقی علاقے میں ایک افسوسناک ہوائی حادثہ پیش آیا، جب انٹونوف AN-24 مسافر طیارہ پرواز کے دوران لاپتہ ہو گیا اور بعد میں اس کا ملبہ جلتی ہوئی حالت میں ایک پہاڑی علاقے میں ملا۔ یہ طیارہ انگارہ ایئرلائن کی پرواز پر تھا، جو ایک نجی سائبیرین فضائی کمپنی ہے۔ پرواز نے بلاگووشچینسک شہر سے اڑان بھری تھی اور اسے ٹِنڈا نامی ایک دور افتادہ قصبے پہنچنا تھا جو چین کی سرحد کے قریب واقع ہے۔

رائٹرز کے مطابق، یہ طیارہ اپنی لینڈنگ کی تیاری کے دوران ریڈار سے غائب ہو گیا۔ ابتدائی رپورٹس میں بتایا گیا کہ طیارے میں 43 مسافر سوار تھے، جن میں پانچ بچے بھی شامل تھے، جبکہ عملے کے 6 افراد بھی موجود تھے۔ بعد ازاں روسی وفاقی حکومت نے مسافروں کی مجموعی تعداد 42 بتائی۔



طیارہ لاپتہ ہونے کے بعد تلاش اور امدادی کارروائیاں شروع کی گئیں۔ روس آویاتسیا (روس کی فیڈرل ایوی ایشن ایجنسی) کے ایک Mi-8 ہیلی کاپٹر نے ٹِنڈا کے جنوب میں تقریباً 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک پہاڑی علاقے میں جلتے ہوئے طیارے کا ملبہ تلاش کیا۔ ہنگامی خدمات کی وزارت نے ٹیلیگرام پر بتایا کہ "طیارے کے جلتے ہوئے ملبے کو تلاش کر لیا گیا ہے، اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔” افسوسناک طور پر، تمام افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

یہ طیارہ 1976 میں بنایا گیا تھا اور ابتدا میں سوویت دور کی قومی ایئرلائن "ایئرو فلوٹ” کے زیرِ استعمال رہا۔ 1991 میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد، اسے انگارہ ایئرلائن کے بیڑے کا حصہ بنا دیا گیا۔ یہ طیارہ اپنے مضبوط اور پائیدار ڈیزائن کی وجہ سے "فلائنگ ٹریکٹر” کے نام سے مشہور ہے، کیونکہ یہ نہ صرف شدید سردی میں پرواز کر سکتا ہے بلکہ بغیر پختہ رن وے میں بھی بآسانی لینڈ کر سکتا ہے۔

انگارہ ایئرلائن، جو کہ روس کے شہر ارکتسک میں واقع ہے، کے پاس 10 ایسے AN-24 طیارے ہیں جن میں سے اکثر 1970 کی دہائی میں بنے تھے۔ رائٹرز نے رپورٹ کیا کہ انگارہ ان دو سائبیرین ایئرلائنز میں سے ایک تھی جنہوں نے روسی حکومت سے درخواست کی تھی کہ ان پرانے طیاروں کی پرواز کی مدت میں توسیع دی جائے، کیونکہ مغربی ممالک کی جانب سے روس پر پابندیوں کی وجہ سے نئے طیاروں کی تیاری اور پرزہ جات کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔

یہ واقعہ روس کے ان پرانے سوویت طیاروں کے استعمال پر ایک بار پھر سوالیہ نشان بن گیا ہے، جنہیں آج بھی دور دراز علاقوں میں اُڑایا جا رہا ہے۔صدر ولادیمیر پیوٹن کو واقعے کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے اور وفاقی حکومت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن قائم کر دیا ہے۔ حادثے کی وجوہات کا باضابطہ تعین ہونا ابھی باقی ہے، مگر ابتدائی شبہات کے مطابق خراب موسم اور لینڈنگ کے دوران ممکنہ پائلٹ غلطی اس حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے