
پاکستان کے دیہی علاقوں میں ایک ایسا خاموش قاتل رہتا ہے۔ جو نہ شور کرتا ہے اور نہ ہی آواز نکالتاہے، لیکن جب یہ حملہ کرتا ہے۔ تو اکثر موت یقینی بن جاتی ہے۔ یہ قاتل کامن کریٹ ہے، جسے مقامی زبان میں سنگچور بھی کہتے ہیں۔ جو پاکستان اور جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک میں پایا جانے والا ایک انتہائی زہریلا سانپ ہے۔ اور اس کی سب سے خطرناک خصوصیت اس کا رات کے وقت شکار کرناہے۔ جب لوگ گہری نیند سو رہے ہوتے ہیں، اور اکثر متاثرہ شخص کو کاٹنے کا پتا بھی نہیں چلتا۔
کامن کریٹ پاکستان کے میدانی، زرعی اور دیہی علاقوں میں بڑی تعداد میں پایا جاتا ہے۔ یہ سانپ عمومی طور پر پانی کے قریب، کھیتوں، جھاڑیوں، ویران عمارتوں اور یہاں تک کہ انسانی بستیوں کے قریب بھی دیکھا گیا ہے۔ دن کے وقت یہ کسی ٹھنڈی، تاریک جگہ مثلاً پتھروں کے نیچے، درختوں کے سوراخوں یا چوہوں کی بلوں میں چھپا رہتا ہے، جبکہ رات کے وقت شکار کے لیے باہر نکلتا ہے۔
کامن کریٹ کا زہر نیوروٹوکسک ہوتا ہے، یعنی یہ اعصابی نظام کو مفلوج کرتا ہے۔ اس کا کاٹنا اکثر بے درد ہوتا ہے اور جلد پر کوئی نمایاں نشان نہیں چھوڑتا، جس سے متاثرہ شخص کو فوراً احساس نہیں ہوتا۔ جب تک علامات ظاہر ہوتی ہیں، تب تک زہر پورے جسم میں پھیل چکا ہوتا ہے۔
علامات
- پیٹ میں شدید درد
- آنکھیں کھلی رکھنے میں مشکل
- بینائی کی خرابی (دھندلا پن یا ایک چیز کا دو نظر آنا)
- بولنے اور نگلنے میں دشواری
- سانس لینے میں تکلیف (یہ موت کی سب سے بڑی وجہ بنتی ہے)
مزید جانیے.
زہریلے سانپوں کا بادشاہ، وہ شخص جس کا خون سانپ کے زہر کا توڑ تھا.
والدین نے بیٹے کو ایئرپورٹ پر چھوڑا اور خود جہاز میں بیٹھ گئے۔
سانپ کاٹ لے تو کیا کریں؟
کامن کریٹ کے کاٹنے کی صورت میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ متاثرہ شخص کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جائے۔ وقت کا ضیاع موت کا سبب بن سکتا ہے۔ اسپتال میں مریض کو پولی ویلنٹ اینٹی وینم دیا جائے گا جو خاص طور پر پاکستان اور بھارت میں پائے جانے والے چار بڑے زہریلے سانپوں (یعنی کامن کریٹ، کوبرا، رسل وائپر، اور سا اسکیلڈ وائپر) کے زہر کے خلاف مؤثر ہوتا ہے۔ چونکہ کامن کریٹ کا زہر سانس کے نظام کو بری طرح متاثر کرتا ہے، اس لیے متاثرہ شخص کو وینٹیلیٹر سپورٹ یا مصنوعی سانس کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔
سانپ کے زہر سے ہونے والی ہلاکتیں۔
پاکستان میں ہر سال سانپ کے کاٹنے کے ہزاروں کیسز رپورٹ ہوتے ہیں اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مطابق، یہاں ہر 100,000 افراد میں سے تقریباً 1.9 افراد سانپ کے کاٹنے سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ سالانہ اندازاً 8,200 اموات سانپ کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتی ہیں، جن میں زیادہ تر تعداد دیہی علاقوں سے تعلق رکھتی ہے جہاں طبی سہولیات کی کمی، بروقت اینٹی وینم کی عدم دستیابی، اور روایتی علاج پر انحصار جیسے عوامل اموات میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔
سانپ کے کاٹنے کے واقعات
ایک یتیم بچہ، جو رات کے وقت سو رہا تھا، اچانک زہریلے سانپ کامن کریٹ کا نشانہ بن گیا۔ زہر نے فوراً اعصابی نظام پر اثر ڈالا، اور بچے کی حالت بگڑنے لگی۔ قریبی لوگوں نے فوراً اُسے اسلام آباد کے پمز اسپتال پہنچایا، جہاں ابتدائی اینٹی وینم دیا گیا، لیکن تھوڑی دیر بعد ہی سانس لینے میں شدید تکلیف شروع ہو گئی۔
ڈاکٹروں نے واضح کر دیا کہ اگر وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی تو اسپتال میں جگہ کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ افورڈ کر سکتے ہیں تو بہتر ہے کہ کسی پرائیویٹ اسپتال، لے جائیں، تاکہ بروقت وینٹی لیٹر پر رکھا جا سکے۔یہ سن کر اُس یتیم بچے کے خاندان پر جیسے قیامت ٹوٹ پڑی۔ ان کے پاس کھانے کو پیسے نہ تھے، پر جب جان کی بات آتی ہے تو کوئی پیسہ نہیں دیکھتا۔ وہ ہمت کر کے اُسے شفا اسپتال لے گئے۔
جب شفا انٹرنیشنل پہنچے، تو بچے کی حالت نازک ہو چکی تھی—زندگی اور موت کے درمیان جھولتا ہوا۔ ڈاکٹروں نے فوراً کارروائی کی، اُسے وینٹی لیٹر پر منتقل کیا، اور اینٹی وینم کی 12 خوراکیں دیں تاکہ زہر کا اثر روکا جا سکے۔ یہ وہ لمحہ تھا جہاں صرف دعائیں، ماں کی آنکھوں کے آنسو اور اللہ کی رحمت ہی باقی تھی۔
چند دنوں کے بعد، جب سب نے امید چھوڑ دی تھی، بچے کی حالت میں بہتری آنے لگی۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ بروقت علاج نے اسے دوبارہ زندگی کی طرف کھینچ لیا ہے۔ یہ سب اللہ کی خاص مہربانی تھی، جس نے بے بس ماں کی دعاؤں کو سنا اور بچے کو نئی زندگی عطا کی۔
احتیاطی تدابیر
سانپ کے کاٹنے سے بچنے کے لیے کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بہت ضروری ہے۔ رات کے وقت فرش پر سونے سے گریز کریں اور اپنے بستر کو زمین سے اونچا رکھیں تاکہ سانپ براہ راست بستر پر نہ آ سکے۔ سونے سے پہلے اپنے کمبل اور چادروں کو اچھی طرح جھاڑ لیں تاکہ کوئی سانپ اس میں چھپا نہ ہو۔ اسی طرح، رات کے وقت جب بھی باہر نکلیں تو ٹارچ یا کسی اور روشنی کا استعمال ضرور کریں۔ اپنے گھر کے دروازے اور کھڑکیاں بند رکھیں اور دیواروں یا فرش میں موجود دراڑوں کو بھی بند کر دیں تاکہ سانپ گھر کے اندر داخل نہ ہو سکے۔