
پاکستان 31 جولائی 2025 کو چین کے شہر ژیچانگ سے ایک نیا سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے جا رہا ہے۔ یہ مشن پاکستان کے خلائی ادارے سپارکو اور چین کے خلائی ادارے کے درمیان تعاون کا نتیجہ ہے۔ اس سیٹلائٹ کا نام پاکستان ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ (PRSS) رکھا گیا ہے۔ یہ زمین کے مشاہدے کے لیے تیار کیا گیا ایک جدید سیٹلائٹ ہے جو الیکٹرو آپٹیکل ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔ اس کا مقصد زمین کی مختلف حالات میں ہائی ریزولوشن امیجز لینا ہے۔
اس سیٹلائٹ کو زمین کے گرد ایک سورج ہم آہنگ مدار (Sun-synchronous orbit) میں بھیجا جائے گا، جو کہ اندازاً 600 سے 800 کلومیٹر کی بلندی پر ہوگا۔ اس طرح کے مدار میں سیٹلائٹ زمین کے ایک ہی حصے کو روزانہ تقریباً ایک ہی وقت پر دیکھ سکتا ہے، جو کہ فصلوں کی نگرانی، شہروں کی منصوبہ بندی، اور قدرتی آفات کی پیش گوئی کے لیے انتہائی مفید ہے۔
مزید جانیے.
بھارت میں ایک سالہ بچے نے زہریلے کوبرا کو دانتوں سے مار ڈالا.
شادی کی خوشی ماتم میں بدل گئی،اٹلی سے آئے تین بھائی نوشہرہ میں قتل.
اسلام آباد میں گدھوں کا گوشت پکڑا گیا.کیا ہم جو کھا رہے ہیں وہ واقعی حلال ہے؟
یہ سیٹلائٹ مختلف اہم شعبوں میں استعمال ہوگا جن میں زراعت، قدرتی آفات سے بچاؤ، شہری ترقی، اورجنگلات کی نگرانی شامل ہیں۔ زراعت کے شعبے میں یہ فصلوں کی پیداوار، آبپاشی اور زمین کے استعمال کی درست معلومات فراہم کرے گا۔ قدرتی آفات جیسے سیلاب، زلزلے، لینڈ سلائیڈنگ اور برفانی تودوں کے پگھلنے کی بروقت نشاندہی ممکن ہوگی۔ اس کے علاوہ جنگلات کی کٹائی، ماحولیاتی تبدیلی اور وسائل کے بہتر استعمال میں بھی یہ مدد دے گا۔
یہ سیٹلائٹ سپارکو کے وژن 2047 کا حصہ ہے اور پاکستان کو خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں خود کفیل بنانے کی جانب ایک اور قدم ہے۔ اس سے پہلے 2018 میں PRSS-1 اور 2025 کے آغاز میں EO-1 سیٹلائٹس خلا میں بھیجے گئے تھے۔ اس نئے سیٹلائٹ کے ذریعے پاکستان نہ صرف اپنا ڈیٹا حاصل کرے گا بلکہ یہ قومی فیصلوں میں دوسروں پر انحصار کم کر کے زیادہ خود مختاری حاصل کرنے کا باعث بنے گا۔
یہ سیٹلائٹ پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے خلائی تعاون کا بھی مظہر ہے، جو مستقبل میں مزید ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔ یہ مشن قومی ترقی، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے اور قدرتی وسائل کے پائیدار استعمال کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔