
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ٹیسٹ میچ کا دوسرا دن پاکستانی ٹیم کے لئے بہت اچھا ثابت ہوا ۔ آج صبح 313 رنز5 وکٹوں کے نقصان پر محمد رضوان اور سلمان علی آغا نے دن کا آغازکیا ۔ دونوں کھلاڑیوں نے زبردست عزم اور مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک مضبوط شراکت قائم کی جس سے پاکستان ٹیم ایک اچھا ٹارگٹ دینے میں کامیاب ہوئی۔
پاکستانی مڈل آرڈر کی شاندار کارکردگی
محمد رضوان نےاپنے روایتی انداز میں کھیلتے ہوئے،75 رنزکی شانداراننگز کھیلی جس میں2 چوکے اور 2 چھکے شامل ہیں دوسرے سرے پر، سلمان علی آغا نے ایک بار پھر ایک قابل اعتماد مڈل آرڈر بلے باز کے طور پر اپنی قابلیت کا ثبوت دیا۔ آغا کی شاندار بلے بازی نےپاکستان کو ایک اچھا ٹوٹل کرنے میں مدد دی . صرف سات رنزکی دوری سے آغا سنچری کھو بیٹھے، شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوےآغا نے 93 رنز بنائے.جس میں 5 چوکے اور3 چھکے شامل ہیں.
سینوران متھوسمی کی باؤلنگ
جنوبی افریقی باؤلنگ سائیڈ کی طرف سے سینوران متھوسمی نے شاندار اسپیل کے ساتھ 4 وکٹیں حاصل کیں اور اپنے باؤلنگ سیشن کے دوران دباؤ برقرار رکھا۔ پرینیلان سبراین نے بھی ایک وکٹ حاصل کرکے اہم کردار ادا کیا، جب کہ دیگر گیند بازوں میں سے آج کوئی وکٹ لینے میں کامیاب نہ ہو سکا.
مزید جانیے.
لاہور ٹیسٹ پاکستان بامقابلہ جنوبی افریقہ, پہلے دن پاکستان کا پلڑا بھاری!
زہریلے سانپوں کا بادشاہ، وہ شخص جس کا خون سانپ کے زہر کا توڑ تھا.
جنوبی افریقہ کی بلے بازی
جب جنوبی افریقہ نے اپنی اننگز کا آغاز کیا تو انہیں ابتدائی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا. کیونکہ ایڈن مارکرم شروع میں آؤٹ ہو گئے، جس نے ایک مشکل سیشن کا آغاز کیا۔ پاکستان کے باؤلرز نے کنڈیشنز کا خوب فائدہ اٹھایا، مہمان ٹیم کے لیے اسکور کرنا مشکل بنا دیا۔ وقفے وقفے سے وکٹیں گرتی رہیں جس سے جنوبی افریقہ پر مسلسل دباؤ بنا رہا۔
تاہم، ریان رکیلٹن اور ٹونی ڈی زورزی نے انتہائی شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا ۔ رکیلٹن نے 71 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، جس میں تیز رفتار اور اسپن دونوں گیندبازوں کے خلاف عمدہ تکنیک کا مظاہرہ کیا۔اور ان کا ساتھ دیتے ہوۓ ، ٹونی ڈی زورزی 81 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے، ٹونی نےیہ رنز 9 چوکوں اور 1 چھکے کی مدد سے بنائے ۔
قسمت کا فیصلہ
دوسرے دن کے اختتام پر جنوبی افریقہ نے 6 وکٹوں کے نقصان پر 216 رنز بنائے، وہ اب بھی پاکستان سے 162 رنز سے پیچھے ہیں ۔ اب جنوبی افریقہ کی ساری امید ڈی زورزی پر ہے جواب تک کریز پر موجود ہیں .اگر یہ ایسے ہی کھیلتے رہے تو پاکستان کی لئے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں. تا ہم اب تک پاکستان کے گیند بازوں کو افریقہ کی ٹیم پر برتری حاصل ہے ۔پاکستان کی جانب سے نعمان علی 4 ساجد اور سلمان علی آغا نے ایک وکٹ حاصل کی ہے .
تیسرا دن دونوں ٹیموں کے لیے اہم ہوگا۔ جنوبی افریقہ زیادہ سے زیادہ رنز جوڑنے کے لیے اپنے نچلے آرڈر پر بھروسہ کرے گا، جبکہ پاکستان کا مقصد بقیہ وکٹوں کو تیزی سےحاصل کرنا اور دوسری اننگز میں مضبوط برتری حاصل کرنا ہوگا۔
کیا جنوبی افریقی ٹیم کے آخری بلے باز یہ بقیہ 162 رنز بنا کر پاکستان کی برتری ختم کر سکتے ہیں؟