
21 جولائی 2025 کو بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے علاقے اُترا میں واقع سکول اس وقت المناک سانحے کا شکار ہوا جب بنگلہ دیش ایئر فورس کا ایک تربیتی جنگی طیارہ (F-7 BGI) سکول کی عمارت سے جا ٹکرایا۔ یہ حادثہ دوپہر 1 بجے کے قریب پیش آیا، جب طیارہ فنی خرابی کے باعث کنٹرول سے باہر ہو گیا اور اسکول کے پرائمری سیکشن میں جا گرا۔
مزید جانیے.
ایسی نایاب اور خوفناک بیماری جو انسان کو درخت جیسا بنا دیتی ہے.
یہ کیسی دنیا ہے ,جہاں مائیں بچوں کو نمکین پانی پلاتی ہیں؟ غزہ کی سچائی.
دادی چاہیے؟ جاپان میں کرائے پر دادی ملتی ہے وہ بھی گھنٹے کے حساب سے۔
حادثے کے نتیجے میں کم از کم 25 بچے اور 5 اساتذہ جاں بحق ہو گئے، جبکہ 170 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ بیشتر زخمیوں کو نیشنل انسٹیٹیوٹ آف برن اینڈ پلاسٹک سرجری میں منتقل کیا گیا، جہاں کئی کی حالت اب بھی نازک ہے۔ عمارت کے دو فلورز مکمل طور پر تباہ ہو گئے، اور کلاسز میں موجود بچے اور اساتذہ شدید آگ کی لپیٹ میں آ گئے۔
جس نے ایک انسان کی جان بچائی، گویا اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی. (سورہ المائدہ، آیت 32)
انہی اساتذہ میں سے ایک تھیں مہیرین چودھری۔ 18 سال سے بچوں کو پڑھا رہی تھیں، وہ صرف ایک ٹیچر نہیں تھیں، ایک ماں جیسی تھیں۔ جب آگ لگی، لوگ چیخنے لگے، سب باہر کی طرف دوڑے، لیکن وہ رک گئیں۔ ان کے قدم بچوں کے قدموں سے بندھے تھے۔ وہ بچوں کو ایک ایک کر کے باہر نکالتی گئیں، دھویں، شعلوں، اور گرنے والی چھت کے نیچے سے بچوں کا ہاتھ پکڑ کر انہیں باہر دھکیلتی گئیں۔ ان کے ساتھی انہیں چیخ چیخ کر کہتے رہے، "میڈم، آپ بھی نکلیں!” لیکن وہ کہتی رہیں، "بس ایک اور بچہ نکال لوں، پھر آتی ہوں۔”
لیکن وہ "پھر” کبھی نہ آئیں۔
انہوں نے تقریباً 20 سے زائد بچوں کی جان بچائی، مگر خود مکمل طور پر جھلس گئیں۔ انہیں انتہائی تشویشناک حالت میں برن انسٹیٹیوٹ لایا گیا، جہاں وہ رات 10 بجے دم توڑ گئیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق ان کا جسم 100 فیصد جلا ہوا تھا، اور وہ بولنے سے قاصر تھیں، مگر ہوش میں تھیں۔ان کے دو بیٹے ہیں — ایک او لیول کا طالبعلم، دوسرا نویں جماعت میں۔ ان کے لیے ماں صرف گھر کی عورت نہیں تھی، ایک دوست، ایک رہنما، ایک ہنستی مسکراتی دنیا تھی۔ اب صرف تصویریں رہ گئی ہیں،
باہر سے جہاز آیا، اندر سے سکول جل گیا، اور بیچ میں صرف خوابوں کا ملبہ رہ گیا۔ یہ صرف ایک حادثہ نہیں تھا، یہ قوم کا دکھ ہے، ایک نسل کا گھاؤ ہے۔ مہیرین چودھری کی کہانی صرف ایک استاد کی نہیں، ہر اس ماں کی کہانی ہے جو اپنی اولاد کے لیے جلنے کو تیار ہو جاتی ہے۔