بھارت کی سیاسی ضد، پاکستان کے خلاف کھیلنے سے انکار، گرین شرٹس فائنل میں.

ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز (WCL) کا سیمی فائنل، جس میں بھارت اور پاکستان کے درمیان سنسنی خیز ٹاکرا ہونا تھا، سیاسی کشیدگی اور قومی جذبات کی بھینٹ چڑھ گیا۔ بھارت چیمپئنز کی ٹیم نے واضح مؤقف اپناتے ہوئے پاکستان چیمپئنز کے خلاف کھیلنے سے انکار کر دیا، جس کے بعد ایونٹ منتظمین نے میچ کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا اور پاکستان کو براہ راست فائنل میں جگہ دے دی گئی۔ یہ فیصلہ صرف ایک میچ کی منسوخی نہیں بلکہ کھیل اور سیاست کے ٹکراؤ کی ایک اور مثال بن گیا ہے۔

پاکستانی ٹیم میں محمد حفیظ، شعیب ملک، سرفراز احمد، وہاب ریاض، کامران اکمل اور شاہد آفریدی جیسے معروف کھلاڑی شامل ہیں۔بھارتی ٹیم میں یووراج سنگھ، شیکھر دھون، سریش رائنا، ہربھجن سنگھ، یوسف پٹھان، رابن اُتھپا اور پیوش چاؤلہ جیسے سابق بین الاقوامی اسٹار شامل ہیں۔ ان کھلاڑیوں نے نہ صرف سیمی فائنل بلکہ 20 جولائی کو گروپ اسٹیج میں شیڈول میچ میں بھی پاکستان کے خلاف کھیلنے سے انکار کیا تھا۔ اس وقت دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دیا گیا تھا، لیکن سیمی فائنل کی صورت حال میں، چونکہ پاکستان نو پوائنٹس کے ساتھ گروپ میں پہلے نمبر پر تھا اور بھارت محض تین پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر پر، اس لیے پاکستان چیمپئنز کو فائنل میں رسائی دی گئی۔



منتظمین نے اس فیصلے کے بعد ان تمام شائقین کو 50 فیصد رقم واپس کرنے کا اعلان کیا جنہوں نے سیمی فائنل کا ٹکٹ خریدا تھا۔ اگرچہ شائقین اس میچ کے منتظر تھے، لیکن حالات نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیل صرف کھیل نہیں رہا، بلکہ اس میں سیاسی پس منظر اور قومی ترجیحات بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

اس کشیدگی کی بڑی وجہ اپریل 2025 میں پہلگام (جموں و کشمیر) میں ہونے والا دہشت گرد حملہ ہے جس حملے کا قصوروار بھارت پاکستان کو ٹھہراتا ہے، لیکن وہ ابھی تک کہیں بھی ثابت نہیں ہو سکا۔ اس حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید خراب ہوئے اور سرحد پر جھڑپوں نے ماحول کو مزید بگاڑ دیا۔ ان ہی واقعات کی روشنی میں بھارت کے کھلاڑیوں اور ایک اہم اسپانسر، EaseMyTrip، نے پاکستان کے خلاف کھیلنے سے انکار کر دیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ یہ ایونٹ ریٹائرڈ کھلاڑیوں کے درمیان دوستانہ مقابلے کے طور پر پیش کیا گیا تھا، لیکن بھارت کی جانب سے بائیکاٹ نے اس کی نوعیت بدل دی۔ بھارتی کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی اور عوامی جذبات کھیل سے زیادہ اہم ہیں، اور وہ ایسے وقت میں پاکستان کے خلاف نہیں کھیل سکتے جب سرحد پر خون بہہ رہا ہو۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان انٹرنیشنل سطح پر بھی کشیدگی برقرار ہے، اور اگرچہ دونوں ممالک کی قومی ٹیمیں ایشیا کپ میں 14 ستمبر کو یو اے ای میں آمنے سامنے ہوں گی، اور خواتین کی ٹیمیں 6 اکتوبر کو کولمبو میں ٹکرائیں گی، لیکن ان میچوں کے حوالے سے بھی خدشات موجود ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے