
جاپان نے ایک بار پھر ٹیکنالوجی کی دنیا میں سب کو حیران کر دیا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے مستقبل ہمارے دروازے پر دستک دے رہا ہو۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (NICT) کے ماہرین نے 1.02 پیٹا بِٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا ٹرانسفر کر کے دنیا کی تیز ترین انٹرنیٹ اسپیڈ کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ یہ رفتار اتنی تیز ہے کہ پورا نیٹ فلکس کا ڈیٹا ایک سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔
یہ تجربہ کسی سائنس فکشن فلم کی کہانی نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ جاپان کے سائنسدانوں نے 19 کور فائبر آپٹک کیبل استعمال کی جو بظاہر عام فائبر کی طرح ہی ہے مگر اس میں 19 مختلف سگنل ایک ساتھ بھیجے جا سکتے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ انہوں نے یہ ڈیٹا 1800 کلومیٹر کے فاصلے تک کامیابی سے پہنچایا اور اس سب کے دوران ڈیٹالوس بھی نہیں ہوا۔
مزید جانیے.
ایک ایسا جہاز جو 47 سال سے خلا میں اُڑ رہا ہے۔
مریخ پر مکڑی جیسے نشانات کا معمہ حل ہو گیا.
یہ کیبل نہ صرف جدید ہے بلکہ موجودہ انفراسٹرکچر کے ساتھ مطابقت بھی رکھتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مستقبل میں بغیر بڑی تبدیلی کے ہم تیز رفتار انٹرنیٹ استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کامیابی کی بنیادی وجہ صرف فائبر نہیں بلکہ جدید ڈیجیٹل سگنل پروسیسنگ (DSP) بھی ہے جس نے چینلز کے درمیان مداخلت کو روک کر سگنلز کو صاف اور واضح رکھا۔
اس پورے عمل میں 86 کلومیٹر کے 21 چکر لگا کر فاصلے کو بڑھایا گیا تاکہ طویل فاصلے پر بھی رفتار برقرار رکھی جا سکے۔ اس سے پہلے 2024 میں 402 ٹیرا بِٹس فی سیکنڈ کا ریکارڈ قائم کیا گیا تھا مگر اب جاپان نے اسے بھی کئی گنا پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یہ رفتار عام صارفین کے لیے فی الحال دستیاب نہیں، کیونکہ یہ تجربہ لیبارٹری میں کیا گیا ہے اور اس میں حقیقی ڈیٹا شامل نہیں تھا، بلکہ اس کا مقصد صرف یہ دکھانا تھا کہ ایسی رفتار ممکن ہے۔ مگر یہ قدم ہمیں اس سمت میں لے جا رہا ہے جہاں مستقبل میں 6G، AI، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، اور دیگر ڈیٹا بھاری ایپلیکیشنز بغیر کسی تاخیر کے کام کریں گی۔
یہ صرف ایک ٹیکنالوجیکل کامیابی نہیں بلکہ ایک انقلابی قدم ہے۔ جب دنیا ڈیجیٹل ہو رہی ہے، تو ایسے تجربات ہمیں اگلے درجے تک پہنچانے میں مدد دیں گے۔ جاپان نے ثابت کر دیا کہاگر انسان چاہے تو کیا کچھ نہیں کر سکتا.