عمران ہاشمی: فلمی پردے کے پیچھے ایک باپ کے آنسو جب سٹار بھی ٹوٹ جاتے ہیں.

عمران ہاشمی اپنی شاندار اداکاری اور کامیاب کیریئر کی وجہ سے فلم انڈسٹری میں ایک خاص پہچان رکھتے ہیں۔ ان کے پاس ہر وہ چیز موجود ہے جو ایک کامیاب زندگی کے لیے ضروری سمجھی جاتی ہے۔نام، شہرت اور مالی آسودگی۔ سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا، لیکن ایک لمحے میں سب بدل گیا۔ ایسا محسوس ہوا جیسے وہ آسمان سے زمین پر آ گئے ہوں اور سب کچھ ان کے ہاتھوں سے نکل گیا ہو۔ یہ لمحہ اس وقت آیا جب ان کے بیٹے ایان کو کینسر کی تشخیص ہوئی۔

عمران ہاشمی نے بھارتی یوٹیوبر رنویر الہبادیہ کے پوڈکاسٹ میں اس دن کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ 13 جنوری 2014 کو وہ اپنے خاندان کے ساتھ تاج لینڈز میں برنچ کر رہے تھے۔ ایان نے اچانک کہا کہ وہ کمرے میں جانا چاہتا ہے کیونکہ اس کے پیشاب میں خون آیا تھا۔ اور یہ کوئی اچھی علامت نہیں تھی۔، اور خوشیوں بھرا دن چند گھنٹوں میں ایک خوفناک حقیقت میں بدل گیا۔ صرف تین گھنٹوں کے اندر وہ ڈاکٹر کے پاس پہنچے اور رپورٹ میں کینسر کی تصدیق ہو گئی۔ اگلے ہی دن سرجری ہوئی اور پھر کیموتھراپی کا سلسلہ شروع ہو گیا۔



اس کے بعد اسپتالوں کا نہ ختم ہونے والا چکر شروع ہوگئے۔اس کے بعد ان دونوں یعنی عمران اور ان کی بیوی نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے بچے کے سامنے کبھی بھی کمزوری نہیں ظاہرکریں گے، عمران نے کہا کہ جب ان سے بیٹے کی حالت دیکھ کر صبر نہیں ہوتا تو الگ کمرے میں جا کر دونوں رو لیتے تھے، لیکن بیٹے کے سامنے کبھی کمزوری نہیں دکھائی۔

عمران نے بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کو کینسر کے علاج کے لیے کینیڈا لے کر گئے، اور اس وقت وہ متعدد پروجیکٹس پر کام کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اُس وقت مجھے پیسوں کی ضرورت تھی، اس لیے میں انہیں ضائع نہیں کرنا چاہتا تھا۔ میں نے پروڈیوسرز سے کہا کہ ایک ماہ بعد، جب میں اپنے خاندان کو کینیڈا میں سیٹل کر لوں گا، تو تمام پروجیکٹس مکمل کر دوں گا۔ بعد میں میں نے اپنے تمام پروجیکٹس مکمل کیے،یہ میرے لیے زندگی کا سب سے کڑا امتحان تھا، کیونکہ ایک ایسے وقت میں کام کرنا پڑ رہا تھا جب میرا بیٹا زندگی اور موت کے درمیان تھا۔

آخرکار، تین سال تک جاری رہنے والے طویل اور کٹھن علاج، نہ ختم ہونے والے اسپتالوں کے چکر، بے شمار کیموتھراپی سیشنز اور والدین کے مضبوط حوصلے کے بعد، ایان نے کینسر کو شکست دے دی۔یہ سفر نہ صرف جسمانی طور پر بلکہ جذباتی طور پر بھی بے حد تھکا دینے والا تھا، مگر دعا، حوصلے اور والدین کی محبت نے سب کچھ بدل دیا۔ آج ایان مکمل صحت کے ساتھ ایک خوش و خرم زندگی گزار رہا ہے اور وہ کڑا وقت اب صرف ایک یاد بن چکا ہے۔
۔



جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے