ڈھاکہ میں فوجی طیارہ اسکول پر گر گیا، 20 افراد جاں بحق.

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک ایسا المناک واقعہ پیش آیا. جس نے پوری قوم کو سوگوار کر دیا۔ بنگلہ دیش ایئر فورس کا ایک جنگی تربیتی طیارہ FT-7 BGI، جو معمول کی مشق کے لیے کرمیتولا ایئربیس سے روانہ ہوا،اور فنی خرابی کا شکار ہو کر اترا کے علاقے میں واقع اسکول کی عمارت سے ٹکرا گیا۔ یہ واقعہ دوپہر 1 بج کر 6 منٹ پر پیش آیا، جب اسکول میں درجنوں بچے موجود تھے۔

پائلٹ، فلائٹ لیفٹیننٹ توقیر اسلام نے آخری لمحوں تک طیارے کو رہائشی علاقوں سے دور لے جانے کی کوشش کی تاکہ کم سے کم جانی نقصان ہو۔ ان کی کوششوں کے باوجود طیارہ سیدھا اسکول کی عمارت سے ٹکرا گیا جہاں اس وقت کلاسیں جاری تھیں۔ حادثے کے بعد ایک زوردار دھماکہ ہوا اور عمارت کے مختلف حصے آگ کی لپیٹ میں آ گئے۔ طیارے کے ٹکرانے سے اسکول کی کینٹین، پہلی منزل اور کلاس رومز کو شدید نقصان پہنچا۔پائلٹ توقیر اسلام نے حادثے سے چند لمحے پہلے ایجیکٹ کیا .مگر زمین پر گرنے کے بعد شدید زخمی ہو گئے اور بعد میں شہید ہو گئے۔



عینی شاہدین کے مطابق یہ منظر نہایت ہولناک تھا۔ کالج کے ایک استاد، رضاالاسلام نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے طیارے کو "براہِ راست عمارت سے ٹکراتے دیکھا”۔ ایک اور استاد، مسعود طارق نے رائٹرز کو بتایا: "میں نے ایک زوردار دھماکہ سنا، پیچھے مڑ کر دیکھا تو صرف آگ اور دھواں نظر آیا… " ایک طالب علم نے کہا، "میرے سامنے ہی جہاز عمارت سے ٹکرا گیا، یہ منظر کبھی نہیں بھولوں گا۔”

حادثے کے نتیجے میں 20 افراد جان کی بازی ہار گئے، جن میں پائلٹ اور اسکول میں موجود طلبہ و اساتذہ شامل تھے۔ مزید 171 افراد زخمی ہوئے، جن میں متعدد کی حالت نازک ہے۔ زخمیوں کو فوری طور پر مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا جن میں فوجی اسپتال اور نیشنل برن انسٹیٹیوٹ شامل ہیں۔

حکومت نے اس سانحے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے ایک بیان میں کہا، "یہ قوم کے لیے ایک گہرے دکھ کا لمحہ ہے۔ زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہوں اور تمام متعلقہ اداروں، خاص طور پر اسپتالوں کو ہدایت دیتا ہوں کہ وہ اس واقعے سے پوری سنجیدگی سے نمٹیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ "حادثے کی وجوہات کی مکمل چھان بین کی جائے گی اور ہر ممکن امداد فراہم کی جائے گی۔”

یہ طیارہ FT-7 BGI ماڈل کا تھا، جو چینی ساختہ ہے اور 2013 سے بنگلہ دیش ایئر فورس کے بیڑے میں شامل ہے۔ اس ماڈل کے طیارے عام طور پر تربیتی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور ملک بھر میں ان کی تعداد 36 کے قریب ہے۔

حکومت نے منگل، 22 جولائی کو یومِ سوگ کا اعلان کیا ہے، اور پورے ملک میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔ سوشل میڈیا پر شہریوں کی جانب سے پائلٹ کو خراجِ تحسین پیش کیا جا رہا ہے جبکہ اسکول کے طلبہ، والدین اور اساتذہ کے اہلِ خانہ سے اظہارِ افسوس اور یکجہتی کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ حادثہ نہ صرف ایک فنی ناکامی کی علامت ہے بلکہ شہری آبادی کے بیچ میں فوجی مشقوں کی حساسیت اور خطرات کی یاد دہانی بھی ہے۔

قوم اس وقت دکھ اور کرب میں مبتلا ہے، اور سب کی نظریں اس بات پر مرکوز ہیں کہ تحقیقات کیا رخ اختیار کرتی ہیں، اور آئندہ ایسی کسی سانحے سے بچنے کے لیے کیا اقدامات کیے جاتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے