او جی ڈی سی ایل،چاکر-1 ٹنڈو اللہ یار میں خام تیل کے ذخائر کی دریافت.


پاکستان نے توانائی کے شعبے میں ایک اور بڑی کامیابی حاصل کی ہے، جہاں سندھ کے ضلع ٹنڈو اللہ یار میں تیل کے نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔ یہ کامیابی ملک کی سب سے بڑی تیل و گیس کمپنی او جی ڈی سی ایل کے نام ہوئی ہے، جس نے چاکر-1 نامی کنویں کی کھدائی کے بعد تیل کے واضح ذخائر کی نشاندہی کی ہے۔یہ کنواں جون 2025 میں کھودا گیا تھا، اور اسے تقریباً 1,926 میٹر کی گہرائی تک لے جایا گیا۔ یہ کھدائی ٹنڈو اللہ یار ایکسپلوریشن لائسنس کے تحت کی گئی، جس میں او جی ڈی سی ایل کا 95 فیصد اور اس کی شراکت دار کمپنی حکومت پاکستان کی ملکیت کا 5 فیصد حصہ ہے۔

جب یہ کنواں مخصوص گہرائی تک پہنچا تو ماہرین نے یہاں سے حاصل شدہ مٹی اور پتھریلی نمونوں کی جانچ کی۔ ان تجزیات سے ظاہر ہوا کہ زمین کی اندرونی تہوں میں تیل کی موجودگی ممکن ہے۔ اس کے بعد ایک اہم مرحلہ آیا جسے Drill Stem Test (DST) کہا جاتا ہے۔ اس عمل کے ذریعے کنویں کے مخصوص حصے میں دباؤ کے تحت سیال مادوں کے بہاؤ کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ DST کے بعد Electrical Submersible Pump (ESP) استعمال کیا گیا تاکہ زیر زمین تیل کو سطح پر لا کر اس کی مقدار اور معیار کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔



ان تجربات کے بعد معلوم ہوا کہ چاکر-1 کنویں سے روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 275 بیرل خام تیل نکالا جا سکتا ہے۔ اس مقدار کو اگر ملکی سطح پر دیکھا جائے تو یہ بظاہر چھوٹی کامیابی لگتی ہے، لیکن ایک نئے مقام سے تیل کی دریافت مستقبل میں بڑے ذخائر کی نشاندہی کا سبب بن سکتی ہے۔ اس وقت اس کا پریشر تقریباً 400 psi ہے، جو ماہرین کے مطابق تسلی بخش اور مستحکم بہاؤ کا اشارہ دیتا ہے۔

یہ دریافت صرف ایک ہی تہہ تک محدود نہیں رہی، بلکہ مزید گہرائی میں واقع Lower Ranikot Formation میں بھی تیل کی موجودگی کا سراغ ملا ہے۔ اس مقام پر فی الحال مزید تجربات جاری ہیں تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ کیا وہاں سے بھی تجارتی سطح پر تیل نکالا جا سکتا ہے یا نہیں۔ اگر ان ٹیسٹوں کے نتائج مثبت ہوئے تو چاکر-1 کنواں نہ صرف ایک کامیاب پراجیکٹ بن جائے گا بلکہ ملکی ذخائر میں بھی قابلِ ذکر اضافہ ہوگا۔

چاکر-1 کنواں ٹنڈو اللہ یار بلاک کی تیرہویں دریافت ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ یہ علاقہ زیر زمین تیل اور گیس کے ذخائر سے مالا مال ہے۔ او جی ڈی سی ایل اس کامیابی کو پاکستان میں توانائی کی خود کفالت کی طرف ایک قدم قرار دے رہی ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ مستقبل میں بھی کھدائی اور دریافت کا عمل مزید تیز کیا جائے گا۔

اس دریافت سے نہ صرف پاکستان کی معیشت کو تقویت ملے گی بلکہ تیل کی درآمد پر انحصار کم ہونے سے زرمبادلہ کی بچت بھی ہوگی۔ ساتھ ہی، ملک میں توانائی کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے اور مقامی سطح پر روزگار پیدا کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ یہ کامیابی صرف ایک دریافت نہیں بلکہ پاکستان کے روشن مستقبل کی ایک نئی امید ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے