بغیر منہ کے پیدا ہونے والے انسان کی حیران کن کہانی!

غیر منہ کے زندگی گزارنے والا انسان: ایک سبق آموز سفر

دنیا میں کچھ کہانیاں ایسی ہوتی ہیں جو انسان کے حوصلے، ہمت اور خوداعتمادی کی اعلیٰ مثال بن جاتی ہیں۔ ایسی ہی ایک کہانی ہے جوزف ولیمز کی ہے جو پیدائشی طور پر بغیر نچلے جبڑے کے پیدا ہوا. دنیا میں ایسے افراد کی تعداد صرف 12 بتائی جاتی ہے، اور جوزف ان میں سے ایک ہیں۔ آج وہ نہ صرف زندہ ہیں، بلکہ ایک کامیاب شخصیت اور لاکھوں لوگوں کے لیے امید کی کرن ہیں۔

جوزف کی پیدائش 1981 میں امریکی ریاست الینوائے میں ہوئی۔ وہ جڑواں بچوں میں سے ایک تھا، لیکن اس کا دوسرا بھائی پیدائش سے پہلے ہی فوت ہو گیا۔ جب وہ پیدا ہوا تو اس کی حالت ایسی تھی کہ ان کی پیدائشی ماں نے انہیں گود لینےسے انکار کر دیا. بعد میں ایک مہربان جوڑے نے انہیں گود لیا اور ان کی پرورش کی. بچپن سے ہی وہ سانس لینے کے لیے tracheostomy ٹیوب اور کھانے کے لیے feeding tube پر انحصار کرتاہے۔ قدرتی طور پر بات چیت کرنا ممکن نہیں تھا، اس لیے اس نے اشاروں کی زبان، لکھائی اور ٹیکسٹ ٹو اسپیچ ٹیکنالوجی کے ذریعے رابطہ کرنا سیکھا۔



جوزف کی زندگی کا آغاز ہی ایک مشکل جنگ سے ہوا۔ ان کے چہرے کی ساخت کو بہتر بنانے کے لیے ڈاکٹروں نے بچپن سے ہی کئی مرتبہ bone grafting اور reconstructive surgery کی کوششیں کیں، مگر تمام سرجریز ناکام ثابت ہوئیں۔ ان تمام جسمانی اور جذباتی آزمائشوں کے باوجود جوزف نے اپنی زندگی کو رُکنے نہیں دیا، بلکہ اسے پوری توانائی سے جیا۔ 2020 میں انہوں نے وانیا نامی خاتون سے شادی کی، اور ان کی یہ غیرمعمولی محبت بھری کہانی دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ لاکھوں لوگوں نے ان کے رشتے سے امید، اعتماد اور سچی محبت کی جھلک دیکھی۔

اگر ہم ایک لمحے کے لیے سب کچھ چھوڑ کر صرف یہ سوچیں ، جوزف کے پاس نہ کھانے کے لیے منہ ہے، نہ بولنے کی طاقت، اور نہ ہی وہ خود سے سانس لے سکتا ہے۔ ہم روزانہ رنگ برنگے مزیدار کھانے کھاتے ہیں، ذائقے سے لطف اندوز ہوتے ہیں، مگر جوزف تو ان کھانوں کا ذائقہ تک محسوس نہیں کر سکتا۔ اسے خوراک اسےایک نالی کے ذریعے براہِ راست معدے میں دی جاتی ہے، اور سانس لینے کے لیے وہ ایک مشین پر انحصار کرتا ہے۔

ہم اکثر زندگی کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر شکوہ کرتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ صرف سانس لینا اور خود سے کھا لینا ہی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ اگر ہمیں اللہ نے صحت دی ہے، تو ہمیں شکر ادا کرنا چاہیے۔ صحت واقعی سب سے بڑی دولت ہے۔ تو مایوسیوں کو پیچھے چھوڑ کر ایک نئی مثبت سوچ کے ساتھ زندگی کی نئ شروعات کرو — شکر، صبر اور امید کے ساتھ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے