پاکستان کی فضائی حدود بند: دنیا بھر کی پروازیں متاثر!

بھارت پاکستان تنازعہ

پاکستان نے بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیش نظر اپنی فضائی حدود تمام بین الاقوامی اور ملکی پروازوں کے لیے مکمل طور پر بند کر دی ہے۔ یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب بھارت نے "آپریشن سندور” کے نام سے ایک فضائی کارروائی میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا۔ بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس نے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے، جبکہ پاکستان نے ان حملوں کو کھلی جارحیت اور عام شہریوں پر حملہ قرار دیا ہے۔

حملہ یا پیغام؟ بھارت کا ‘آپریشن سندور’

بھارت کی جانب سے "آپریشن سندور” کے تحت پاکستان اور آزاد کشمیر میں مبینہ دہشت گرد ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے گئے۔ بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس کارروائی کا مقصد ان عسکری گروہوں کو ختم کرنا تھا جو بھارت میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
لیکن پاکستان نے اس کارروائی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے ایک آزاد، خودمختار ملک کی حدود کی خلاف ورزی کی اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ نے اسے "بلا اشتعال جارحیت” قرار دیا۔

پاکستان کا فوری اور سخت ردعمل

بھارتی حملے کے جواب میں پاکستانی فضائیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھارت کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے اور بھارتی سرزمین پر اہم فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
اس کے بعد پاکستانی حکومت نے اپنی فضائی حدود مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا، جو کہ ایک غیر معمولی فیصلہ ہے اور صرف جنگ جیسے حالات میں ہی کیا جاتا ہے۔



عالمی فضائی نظام پر بڑا اثر

پاکستان کی فضائی حدود ایشیا اور یورپ کو جوڑنے والا ایک اہم فضائی راستہ ہے۔ اس بندش سے دنیا کی بڑی ایئرلائنز جیسے EVA Air، Korean Air، Qatar Airways، اور Emirates متاثر ہوئیں۔یہ پروازیں اب لمبے اور مہنگے متبادل راستوں سے گزر رہی ہیں، جس کی وجہ سے وقت اور ایندھن دونوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔بعض مسافر کئی گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئے ہیں، جب کہ کچھ فلائٹس منسوخ بھی ہو چکی ہیں۔

عالمی برادری کی بے چینی

اقوام متحدہ، امریکہ، روس، چین اور یورپی یونین نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کریں۔
امریکی وزیر خارجہ نے بیان دیا کہ:
"بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی بھی قسم کی عسکری جھڑپ صرف خطے کے لیے نہیں، بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔” انسانی حقوق کی تنظیموں نے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ عام شہریوں کو نقصان سے بچایا جائے اور فوری طور پر جنگ بندی کی کوششیں شروع کی جائیں۔

پسِ پردہ حقیقت: کیا یہ جنگ کا آغاز ہے؟

ماہرین کے مطابق صورتحال ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے۔ اگر فوری طور پر کوئی سفارتی راستہ اختیار نہ کیا گیا تو دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان یہ کشیدگی تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب سب کی نظریں چین اور امریکہ پر ہیں، جو دونوں ممالک پر دباؤ ڈال کر کشیدگی کم کرا سکتے ہیں۔

آخری بات: امن ہی واحد راستہ ہے

پاکستان کی فضائی حدود کی بندش ایک سنجیدہ اشارہ ہے کہ اب صورتحال معمولی نہیں رہی۔
حکومت اور عوام دونوں اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں، لیکن جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔
امن، سمجھوتہ اور مذاکرات ہی وہ واحد راستے ہیں جو اس خطرناک کشیدگی کو ایک تباہ کن انجام سے بچا سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے