
6 مئی 2025 کی رات، بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک نیا تنازعہ اس وقت بھڑک اٹھا جب بھارتی فضائیہ نے اچانک پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف علاقوں پر حملہ کیا۔ یہ حملے پاکستان کے پنجاب اور آزاد کشمیر کے مخصوص علاقوں پر کیے گئے، جنہیں بھارت نے دہشتگردوں کے مبینہ ٹھکانے قرار دیا، لیکن پاکستان نے فوری طور پر ان دعوؤں کو مسترد کر دیا۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں بتایا کہ بھارتی فضائیہ نے رات کے اندھیرے میں بزدلانہ حملے کی کوشش کی، تاہم پاکستانی فضائیہ نے بروقت اور بھرپور جواب دیتے ہوئے دشمن کے عزائم ناکام بنا دیے۔ ان کے مطابق، پاکستان نے نہ صرف اپنی فضائی حدود کا دفاع کیا بلکہ دشمن کے پانچ جنگی طیارے بھی مار گرائے۔
خواجہ آصف نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جو طیارے گرائے گئے ان میں تین جدید ترین رافیل، ایک میگ-29، اور ایک سخوئی Su-30 شامل تھے۔ ان میں سے کچھ طیارے پاکستانی حدود کے اندر مارے گئے جبکہ ایک رافیل طیارہ زمین پر آ گرا، جس کے ملبے کو مقامی لوگوں نے بھی دیکھا۔
پاکستانی فضائیہ نے فوری طور پر الرٹ موڈ پر آ کر جوابی کارروائی کی اور بھارتی فضائیہ کو شدید نقصان پہنچایا۔ وزیر دفاع کے مطابق یہ کاروائی مکمل طور پر دفاعی نوعیت کی تھی اور بھارت کو یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان کی فضائی، زمینی اور بحری سرحدیں مکمل محفوظ ہیں اور کسی بھی جارحیت کا سخت جواب دیا جائے گا۔
اس واقعے کے بعد دونوں ملکوں میں کشیدگی کی فضا مزید بڑھ گئی۔ پاکستان نے اپنی فضائی حدود کچھ وقت کے لیے بند کر دی، جبکہ سرحدی علاقوں میں فوجی نقل و حرکت بھی تیز کر دی گئی ہے۔ عوامی سطح پر بھی غم و غصہ پایا جا رہا ہے، اور سوشل میڈیا پر اس واقعے کو لے کر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔
پاکستانی حکومت نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارت کو جارحیت سے باز رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے تاکہ خطے میں امن و استحکام قائم رہ سکے۔ دوسری طرف بھارت کی جانب سے فوری طور پر اس واقعے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی، لیکن بین الاقوامی سطح پر اس جھڑپ پر گہری تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔
یہ واقعہ ایک مرتبہ پھر ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کسی بھی لمحے تنازعہ بڑی جنگ میں بدل سکتا ہے، اس لیے سیاسی سطح پر مذاکرات اور سفارتی کوششیں ہی واحد حل ہیں تاکہ آئندہ اس قسم کے افسوسناک واقعات سے بچا جا سکے۔