شمسی توانائی کا سنہری دور:کیا شمسی توانائی کا استعمال دنیا بھر میں بڑھ رہا ہے؟

The Solar Energy Boom: What's Next?
شمسی توانائی کا سنہری دور:کیا شمسی توانائی کا استعمال دنیا بھر میں بڑھ رہا ہے؟

پوری دنیا اس وقت ایک نازک دوراہے پر کھڑی ہے جہاں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی، موسمیاتی تبدیلیوں کے سنگین اثرات، اور توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ نے نئی سوچ اور نئے حل کی طرف دنیا کو مجبور کر دیا ہے۔ کوئلے، تیل اور گیس جیسے روایتی توانائی ذرائع نے اگرچہ صدیوں تک دنیا کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا، لیکن اب یہ ذرائع زمین کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس پس منظر میں صاف اور قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی وقت کی ایک اہم ضرورت بن چکی ہے۔

حال ہی میں جاری ہونے والی ایک عالمی رپورٹ کے مطابق، سال 2024 میں دنیا کی مجموعی بجلی کا 40.9 فیصد حصہ کم کاربن یا صاف ذرائع سے حاصل کیا گیا۔ یہ ایک حیرت انگیز سنگِ میل ہے کیونکہ یہ تناسب پچھلی کئی دہائیوں میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔ اس رپورٹ نے خاص طور پر شمسی توانائی کی حیرت انگیز ترقی کو دنیا کی توانائی میں تبدیلی کا مرکزی ستون قرار دیا ہے۔

شمسی توانائی: ایک بڑھتی ہوئی طاقت

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شمسی توانائی نے پچھلے تین سالوں کے اندر اپنی پیداوار کو دوگنا کر لیا، جو ایک تاریخی کامیابی ہے۔ 2024 کے دوران شمسی توانائی نے عالمی سطح پر 474 ٹیراواٹ (TWh) بجلی فراہم کی، جو دنیا بھر میں شامل کی جانے والی نئی بجلی کا سب سے بڑا ذریعہ رہا۔ اس کے ساتھ ہی شمسی توانائی لگاتار تیسرے سال دنیا کی سب سے بڑی نئی بجلی کی سپلائی بنی۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2024 میں دنیا بھر میں شمسی توانائی کی تنصیب نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے، اور صرف دو سال میں اس کی مجموعی صلاحیت 2 ٹیراؤاٹ (TW) تک جا پہنچی۔ اس تیزرفتار ترقی کی بنیادی وجوہات میں سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی، بہتر ٹیکنالوجی، اور حکومتوں کی جانب سے دی جانے والی مراعات شامل ہیں۔

دیگر توانائی کے صاف ذرائع

اگرچہ شمسی توانائی اس وقت سب سے نمایاں کردار ادا کر رہی ہے، مگر دوسرے صاف ذرائع بھی پیچھے نہیں۔ آبی بجلی، جو کئی دہائیوں سے دنیا میں سب سے بڑا توانائی کا ذریعہ ہے، 2024 میں اب بھی 14.3 فیصد کے ساتھ سب سے بڑا حصہ رکھتی ہے۔ تاہم، اس کی ترقی کی رفتار نسبتاً سست ہے۔ہوا سے بجلی بنانے کا شعبہ بھی تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور 2024 میں دنیا کی 8.1 فیصد بجلی ہوا سے حاصل کی گئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اب شمسی اور ہوا سے بننے والی بجلی کا مجموعی حصہ آبی بجلی سے بڑھ چکا ہے، جو توانائی کے شعبے میں ایک بڑی تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔

جوہری توانائی نے 9 فیصد حصہ دیا، مگر اس کا رجحان کم ہوتا جا رہا ہے، اور یہ 45 سال کی کم ترین سطح پر ہے۔



بجلی کی مانگ میں خطرناک اضافہ

2024 میں بجلی کی عالمی مانگ میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔ اس اضافے کی کئی وجوہات تھیں۔ سب سے اہم وجہ دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور ہیٹ ویوز ہیں، خاص طور پر بھارت جیسے ممالک میں جہاں ایئر کنڈیشنرز اور کولنگ سسٹمز کا استعمال تیزی سے بڑھا۔ رپورٹ کے مطابق صرف ہیٹ ویوز کی وجہ سے 208 ٹیراواٹ (TWh)اضافی بجلی کی کھپت ہوئی۔

اس کے علاوہ مصنوعی ذہانت (AI)، الیکٹرک گاڑیوں (EVs) اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز کی بڑھتی ہوئی مانگ نے بھی بجلی کی ضرورت کو بڑھایا۔ ان تمام نئے شعبوں نے مل کر بجلی کی طلب میں 0.7 فیصد کا حصہ ڈالا، جو کہ پانچ سال پہلے کے مقابلے میں دوگنا ہے۔

فوسل فیولز کی عارضی واپسی اور ماحولیاتی خطرات

اگرچہ صاف توانائی کی ترقی شاندار رہی، مگر بجلی کی مانگ اتنی تیزی سے بڑھی کہ اسے صرف صاف ذرائع سے پورا کرنا ممکن نہ رہا۔ نتیجتاً 2024 میں فوسل فیولز جیسے کہ کوئلہ، پٹرولیم اور قدرتی گیس سے بجلی پیدا کرنے میں 1.4 فیصد اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں پاور سیکٹر کی کاربن اخراج کی سطح اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ یہ ایک تشویشناک لمحہ تھا جو ظاہر کرتا ہے کہ صاف توانائی کی رفتار کو مزید تیز کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو مکمل طور پر صاف ذرائع سے پورا کیا جا سکے۔

ایک اہم موڑ کے قریب

ماہرین کا ماننا ہے کہ دنیا ایک اہم موڑ پر پہنچ چکی ہے۔ اگر موجودہ رفتار سے شمسی اور ہوا سے بننے والی بجلی میں ترقی جاری رہی، تو آئندہ چند سالوں میں یہ صاف ذرائع بجلی کی کل مانگ سے بھی زیادہ تیز رفتاری سے بڑھیں گے۔ رپورٹ کے مطابق 2024 سے 2030 کے درمیان ہر سال شمسی توانائی میں اوسطاً 21 فیصد اور ہوا سے بجلی میں 13 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ جب کہ آبی اور جوہری توانائی میں بھی معمولی اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس سے کل صاف بجلی کی پیداوار میں ہر سال 9 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔

یہ رجحان ایک مضبوط اشارہ ہے کہ آنے والے وقت میں فوسل فیولز کی جگہ صاف توانائی لے سکتی ہے۔ رپورٹ میں خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کو اس تبدیلی کا اہم محرک قرار دیا گیا ہے، جو اب زیادہ صاف ذرائع کی طرف جا رہے ہیں اور ممکنہ طور پر مستقبل میں دنیا بھر میں فوسل فیولز پر انحصار کم کر دیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے