شہریوں کی شکایات:برمنگھم میں صفائی کے عملے کی ہڑتال

Birmingham streets buried under 17,000 tons of garbage—what’s happening?

برطانیہ کے دوسرے بڑے شہر برمنگھم میں صفائی کے عملے کی ہڑتال کے باعث شہر میں کچرا جمع ہونے کی سنگین صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ ہزاروں ٹن کچرا سڑکوں پر پڑا ہوا ہے، جس سے شہر میں بدبو، بیماریاں اور صفائی کے شدید مسائل جنم لے رہے ہیں۔ بلدیہ اور ہڑتالی کارکنوں کے درمیان تنخواہوں اور ملازمتوں کے تحفظ کے حوالے سے تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، اور ابھی تک کوئی حل سامنے نہیں آیا۔

یہ بحران کیسے شروع ہوا؟

برمنگھم میں ویسٹ مینجمنٹ سروسز (کچرا اٹھانے والی خدمات) فراہم کرنے والے سینکڑوں ملازمین نے بلدیہ کے فیصلوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہڑتال شروع کی۔

ہڑتال کی وجہ کیا ہے؟
  • تنخواہوں میں کٹوتی: برمنگھم سٹی کونسل نے تقریباً 170 ملازمین کی نوکریوں کے درجات کم کرنے کا اعلان کیا تھا، جس سے ان ملازمین کی سالانہ تنخواہوں میں £8,000 تک کمی متوقع تھی۔
  • جاب سیکیورٹی کا مسئلہ: ورکرز کو خدشہ ہے کہ اگر ان کی ملازمتوں کے درجات کم کیے گئے تو مستقبل میں انہیں مکمل طور پر نوکریوں سے فارغ بھی کیا جا سکتا ہے۔
  • کام کی شرائط: یونین کا کہنا ہے کہ کام کے حالات پہلے ہی سخت ہیں، اور تنخواہ میں کمی سے ورکرز پر مزید بوجھ ڈال دیا جائے گا۔
ہڑتال کا ٹائم لائن اور شدت

یہ مسئلہ 2024 کے آخر میں شروع ہوا اور وقت کے ساتھ سنگین صورتحال اختیار کر گیا:

  • 19 دسمبر 2024: تقریباً 350 سے زائد صفائی کے عملے نے ہڑتال کا اعلان کیا، جب بلدیہ نے تنخواہوں اور ملازمت کے درجات میں تبدیلی کا عندیہ دیا۔
  • جنوری 2025: ورکرز نے وقتاً فوقتاً ہڑتال شروع کی، جس سے شہر میں کچرا جمع ہونا شروع ہو گیا۔
  • 11 مارچ 2025: صفائی کے عملے نے مکمل غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا اعلان کر دیا، جس کے بعد شہر میں کچرا اٹھانے کا سلسلہ مکمل طور پر بند ہو گیا۔
  • 2 اپریل 2025: ہڑتال کو تقریباً ایک ماہ ہو چکا ہے، اور صورتحال مزید خراب ہوتی جا رہی ہے۔
کچرے کی سنگین صورتحال اور اس کے اثرات

ہڑتال کے نتیجے میں برمنگھم کی سڑکیں کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں سے بھر چکی ہیں۔

  • 17,000 ٹن سے زائد کچرا اب تک شہر میں جمع ہو چکا ہے، جو وقت کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔
  • ماحولیاتی خطرات: کھلے عام پڑے کچرے کی وجہ سے چوہے، لومڑیاں، کیڑے مکوڑے اور دیگر بیماری پھیلانے والے جراثیم شہر میں بڑھ رہے ہیں۔
  • بدبو اور تعفن: رہائشی علاقوں میں بدبو کے باعث لوگوں کا گھروں سے باہر نکلنا مشکل ہو گیا ہے، جبکہ تجارتی علاقوں میں کاروبار شدید متاثر ہوا ہے۔
بلدیہ کا ردعمل اور اقدامات

برمنگھم سٹی کونسل نے اس سنگین صورتحال کے پیش نظر "میجر انسیڈنٹ” کا اعلان کر دیا ہے تاکہ ہنگامی بنیادوں پر اضافی اقدامات کیے جا سکیں۔

  • کونسل کا مؤقف ہے کہ ان اصلاحات کا مقصد کچرا اٹھانے کے نظام کو جدید بنانا اور بجٹ میں توازن پیدا کرنا ہے۔
  • تاہم، یونین اور ورکرز کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں ملازمین کے لیے نقصان دہ ہیں اور ان کے روزگار کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
  • اب تک مذاکرات کی کئی کوششیں ہو چکی ہیں، لیکن کسی بھی فریق نے اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنے کا اشارہ نہیں دیا۔
شہریوں کا ردعمل اور مستقبل کی پیش گوئی

شہر کے رہائشی اس ہڑتال سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ برمنگھم جیسا بڑا شہر اس قسم کا بحران برداشت نہیں کر سکتا۔

  • کچھ شہریوں نے نجی کمپنیوں کی مدد سے اپنا کچرا ہٹوانا شروع کر دیا ہے، لیکن یہ سروس مہنگی ہونے کی وجہ سے یہ سب کے بس کی بات نہیں ہے
  • صحت کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ بحران برقرار رہا تو بیماریوں کا پھیلاؤ شروع ہو سکتا ہے۔
  • کاروباری حضرات کو خدشہ ہے کہ گندگی کی وجہ سے برمنگھم کی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
آگے کیا ہوگا؟

اگرچہ کونسل اور یونین کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، لیکن کسی فوری حل کے آثار نظر نہیں آ رہے۔ اگر دونوں فریقین اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے تو یہ بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے، جس سے شہر میں صحت عامہ، کاروبار اور روزمرہ زندگی مزید متاثر ہوگی۔

اب سب کی نظریں اس بات پر ہیں کہ بلدیہ اور یونین کب کسی حتمی معاہدے پر پہنچتے ہیں، یا برمنگھم کے شہریوں کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے