بلال بن ثاقب کی بطور کرپٹو مشیر تقرری: ایک نیا آغاز؟

Bilal bin Saqib Momin Saqib celebratory brother

پاکستانی معیشت میں ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل کرنسی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے پیش نظر حکومت نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے بلال بن ثاقب کو وزیر خزانہ کا مشیر برائے کرپٹو کرنسی مقرر کیا ہے۔ ان کی تقرری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی کے مستقبل پر بحث ہو رہی ہے، اور پاکستان میں بھی اس کی قانونی حیثیت اور معاشی اثرات پر غور کیا جا رہا ہے۔ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ عالمی ڈیجیٹل فنانس میں اپنی جگہ مضبوط کی جائے اور جدید ٹیکنالوجی کو معیشت میں ضم کیا جائے۔

بلال بن ثاقب کون ہیں؟

بلال بن ثاقب صرف ایک کاروباری شخصیت نہیں بلکہ ایک تعلیم یافتہ اور وژنری لیڈر ہیں، جنہوں نے لندن اسکول آف اکنامکس سے تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ جدید ٹیکنالوجی، سوشل انٹرپرینیورشپ اور فنانس کے شعبے میں مہارت رکھتے ہیں۔ انہوں نے مختلف سماجی اور کاروباری منصوبوں میں شمولیت اختیار کی ہے، جن میں پاکستان میں پینے کے صاف پانی کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ ان کے اقدامات ہمیشہ اختراعی (Innovative) اور عملی رہے ہیں، جس کی بدولت انہیں عالمی سطح پر بھی پہچان ملی ہے۔

کیا بلال بن ثاقب، مومن ثاقب کے بھائی ہیں؟

جی ہاں، بلال بن ثاقب وہی شخصیت ہیں جو مشہور میم اسٹار اور اداکار مومن ثاقب کے بھائی ہیں۔ مومن ثاقب اپنی وائرل ویڈیوز اور مزاحیہ تبصروں کی وجہ سے مشہور ہیں، خاص طور پر کرکٹ کے حوالے سے ان کی میمز کو دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے۔ لیکن ان کے بھائی بلال کا شعبہ بالکل مختلف ہے، وہ زیادہ تر کاروباری حکمت عملی، ٹیکنالوجی اور سماجی ترقی کے میدان میں کام کر رہے ہیں۔

کرپٹو کرنسی اور پاکستان

پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت ایک متنازعہ موضوع رہی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 2018 میں کرپٹو کرنسی پر پابندی عائد کر دی تھی، تاہم بعد میں حکومت نے اس کے امکانات پر غور کرنا شروع کیا۔ دنیا کے دیگر ممالک جیسے کہ دبئی، امریکہ اور سنگاپور میں کرپٹو کو اپنانے کے بعد، پاکستان بھی اب اس میدان میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔

بلال بن ثاقب کی نئی ذمہ داری

بطور مشیر، بلال بن ثاقب کا سب سے بڑا ہدف یہ ہوگا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے لیے ایک مضبوط اور قابل عمل پالیسی بنائی جائے۔ وہ حکومت کو اس حوالے سے مشورے دیں گے کہ ڈیجیٹل فنانس کو کس طرح ملک کے روایتی مالیاتی نظام میں ضم کیا جا سکتا ہے اور بین الاقوامی کرپٹو مارکیٹ سے کیسے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

ان کی تقرری سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے حوالے سے ایک واضح اور شفاف قانون سازی کی جائے گی، تاکہ نہ صرف مقامی سرمایہ کاروں کو سہولت ملے بلکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان اس میدان میں اپنا مقام بنا سکے۔

کیا کرپٹو کرنسی پاکستان کی معیشت کو فائدہ پہنچا سکتی ہے؟

کرپٹو کرنسی عالمی معیشت میں ایک اہم مقام حاصل کر چکی ہے۔ پاکستان میں کرپٹو اپنانے کے فوائد درج ذیل ہو سکتے ہیں:

  1. سرمایہ کاری کے نئے مواقع – کرپٹو کرنسی عالمی مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے لیے ایک نیا موقع فراہم کر سکتی ہے۔
  2. بین الاقوامی ترسیلات زر میں آسانی – بیرون ملک مقیم پاکستانی کرپٹو کے ذریعے آسانی سے پیسے بھیج سکتے ہیں۔
  3. روزگار کے مواقع – کرپٹو اور بلاک چین انڈسٹری میں نئی ملازمتوں کے دروازے کھل سکتے ہیں۔
  4. معاشی شفافیت – بلاک چین ٹیکنالوجی کے ذریعے کرپٹو ٹرانزیکشنز زیادہ شفاف اور محفوظ ہو سکتی ہیں۔
چیلنجز اور خدشات

جہاں کرپٹو کرنسی کے بے شمار فوائد ہیں، وہیں کچھ چیلنجز بھی درپیش ہیں:

  • قانونی پیچیدگیاں – حکومت کو ایک مضبوط قانونی فریم ورک بنانا ہوگا تاکہ کرپٹو کا غلط استعمال نہ ہو۔
  • منی لانڈرنگ اور سائبر کرائم – کرپٹو کرنسی کا غلط استعمال روکنے کے لیے سخت قوانین درکار ہوں گے۔
  • عوامی آگاہی کی کمی – زیادہ تر پاکستانی عوام ابھی تک کرپٹو کے بنیادی تصورات سے ناواقف ہیں، جس کی وجہ سے اس کے استعمال میں مشکلات ہو سکتی ہیں۔
کیا یہ پاکستان کے لیے ایک نیا معاشی باب کھول سکتا ہے؟

بلال بن ثاقب کی بطور مشیر تقرری یہ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان اب کرپٹو معیشت کو سنجیدگی سے لینے کے لیے تیار ہے۔ اگر مناسب پالیسی سازی اور قوانین بنائے جائیں تو پاکستان کرپٹو کرنسی کے ذریعے اپنی معیشت کو مضبوط بنا سکتا ہے۔

یہ فیصلہ ملک کی معیشت کے لیے نئی راہیں کھول سکتا ہے اور پاکستان کو ٹیکنالوجی کے عالمی منظرنامے میں ایک نمایاں مقام دلانے میں مدد دے سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے